کل جمعرات کے روز ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے ترکی کی حمایت یافتہ دو شامی ملیشیاؤں اور ان کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول شمال مغربی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کا الزام ہے۔ جیسا کہ "ایسوسی ایٹڈ پریس" کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ دونوں مسلح گروپ عفرین قصبے میں سرگرم ہیں، جو انقرہ کی حمایت یافتہ فوجی آپریشن کے بعد 2018 سے ترک حمایت یافتہ اپوزیشن فورسز کے زیر کنٹرول ہے۔ جب کہ اس آپریشن میں شامی کرد جنگجوؤں اور ہزاروں کرد باشندوں کو یہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
"امریکی وزارت خزانہ" کے ماتحت "دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات" نے "سلیمان شاہ بریگیڈ" اور "حمزہ بریگیڈ" اور ان کے رہنماؤں محمد حسین الجاسم، ولید حسین الجاسم اور سیف بولاد ابوبکر پر پابندی عائد کی ہے۔
"سلیمان شاہ بریگیڈ" پر لوگوں کے اغوا کرنے اور ان سے بھتہ لینے کے الزامات ہیں اور خاص طور پر عفرین کی کرد آبادی کو اپنا گھر چھوڑنے کر فرار ہونے پر مجبور کیا گیا، یا ان سے "اپنی جائیداد یا خاندان کے افراد کی واپسی کے لیے بھاری تاوان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔"
امریکی وزارت خزانہ نے کہا کہ "حمزہ بریگیڈ" حراستی مراکز چلانے میں بھی ملوث ہے، جہاں اغوا شدہ متاثرین کو تاوان کے لیے رکھا جاتا تھا، جنہیں تشدد اور جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا جاتا تھا۔(...)
جمعہ-02 صفر 1445ہجری، 18 اگست 2023، شمارہ نمبر[16334]