فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی سلامتی کی ضمانت کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے: بائیڈن

امریکی وزیر دفاع کا تنازعات کو پھیلانے سے گریز کرنے کی اہمیت پر زور

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی سلامتی کی ضمانت کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے آج منگل کے روز کہا کہ دو ریاستی حل ہی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے طویل مدتی سلامتی کی ضمانت کا واحد راستہ ہے۔

بائیڈن نے "X" پلیٹ فارم پر مزید کہا کہ امریکہ دو ریاستی حل کے حصول کے لیے کام بند نہیں کرے گا "تاکہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو یکساں آزادی اور وقار سے لطف اندوز ہونے کو یقینی بنایا جا سکے۔"

کل پیر کے روز عرب ممالک اور یورپی یونین نے اسپین میں ہونے والے اجلاس کے دوران فلسطین اسرائیل تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ دریں اثناء یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ذمہ دار جوزپ بوریل نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو فلسطینی اتھارٹی کی حکومت کے تابع ہونا چاہیے۔

بوریل نے کہا کہ یورپی یونین کے تمام ممبران، جنہوں نے بارسلونا میں بحیرہ روم کے فورم کے لیے یونین میں شرکت کی، اور تقریباً تمام شرکاء نے دو ریاستی حل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

اسی ضمن میں، اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ فلسطینی عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان پر کون حکومت کرے گا اور تنازعہ کے بعد غزہ کے انتظام کے بارے میں کوئی بھی بات چیت کا اطلاق مغربی کنارے اور غزہ پر ایک وجود کے طور پر ہونا چاہیے۔

دو ریاستی حل کے مضمون میں اسرائیل کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے ایک الگ ریاست کے قیام کی بات کی گئی ہے۔ (…)

منگل-14 جمادى الأولى 1444 ہجری، 28 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16436]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]