جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکی وزیر دفاع کا دورہ

دو اسرائیلی فوجی ایک سرنگ میں چل رہے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے "حماس" نے شمالی غزہ میں بنایا تھا جس کے ذریعے اس کے جنگجو اسرائیل میں گھس سکتے تھے (روئٹرز)
دو اسرائیلی فوجی ایک سرنگ میں چل رہے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے "حماس" نے شمالی غزہ میں بنایا تھا جس کے ذریعے اس کے جنگجو اسرائیل میں گھس سکتے تھے (روئٹرز)
TT

جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکی وزیر دفاع کا دورہ

دو اسرائیلی فوجی ایک سرنگ میں چل رہے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے "حماس" نے شمالی غزہ میں بنایا تھا جس کے ذریعے اس کے جنگجو اسرائیل میں گھس سکتے تھے (روئٹرز)
دو اسرائیلی فوجی ایک سرنگ میں چل رہے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے "حماس" نے شمالی غزہ میں بنایا تھا جس کے ذریعے اس کے جنگجو اسرائیل میں گھس سکتے تھے (روئٹرز)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن آج سے خطے کے دورے کا آغاز کر رہے ہیں، جو کہ غزہ میں جاری جنگ کے پھیلنے اور خطے کے دیگر علاقوں میں اس کے منتقل ہونے کے بڑھتے ہوئے خدشات اور خاص طور پر حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے بحر احمر میں بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں کی روشنی میں ہیں، جو اب باب المندب میں بین الاقوامی سمندری نقل وحرکت کے لیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔

امریکی وزیر کے دورے میں بحرین، قطر اور اسرائیل شامل ہیں، جس کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنا ہے تاکہ وہ جنگ کو ختم کرنے یا اسے کم سنگین مرحلے میں منتقل کرنے کے لیے ٹائم ٹیبل طے کرے۔ جب کہ ان کا یہ دورہ تل ابیب کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے لیے اس جنگ کو مہینوں تک جاری رکھنے پر پائے جانے والے اختلاف کے دوران ہے۔

آسٹن نے "X" ویب سائٹ پر لکھا کہ ان کے دورے کا مقصد "علاقائی سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے امریکی وعدوں کی توثیق کرنا اور دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔"

امید ہے کہ آسٹن مشرقی بحیرہ روم میں طیارہ بردار بحری جہاز "جیرالڈ فورڈ" کا دورہ کریں گے۔ خیال رہے کہ امریکہ نے علاقائی تنازعے کے خطرے کو روکنے کے لیے خطے میں اپنی موجودگی کو بڑھا دیا ہے، جیسا کہ اس وقت 19 جنگی بحری جہاز خطے میں موجود ہیں، جن میں 7 بحیرہ روم میں اور 12 بحر احمر اور خلیج عرب میں ہیں۔

دریں اثنا، ایرانی فوج کی فضائیہ کے نائب بریگیڈیئر جنرل مہدی ہادیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ (…)

پیر-05 جمادى الآخر 1445 ہجری، 18 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16456]



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]


غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]


روس کی اینٹی سیٹلائٹ صلاحیتوں کی ترقی پر تشویشناک ہے: وائٹ ہاؤس کا بیان

سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
TT

روس کی اینٹی سیٹلائٹ صلاحیتوں کی ترقی پر تشویشناک ہے: وائٹ ہاؤس کا بیان

سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)

وائٹ ہاؤس نے کل جمعرات کے روز تصدیق کی کہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے قومی سلامتی کے لیے جس خطرے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے وہ روس کا اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار کی تیاری سے متعلق ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا: "میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ خطرہ اینٹی سیٹلائٹ صلاحیت سے متعلق ہے جسے روس نے ترقی دی ہے۔" "فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، انہوں نے مزید کہا: "ہتھیار پریشان کن ضرور ہے لیکن فوری طور پر کسی کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔"

پارلیمنٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ریپبلکن مائیک ٹرنر نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ یہ "امریکی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرے" ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرے سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کو ظاہر کریں، "تاکہ کانگریس، انتظامیہ اور اتحادی سب عوامی طور پر اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات سے متعلق بات چیت کر سکیں۔"

دریں اثناء امریکی میڈیا کی متعدد رپورٹس میں بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ یہ خطرہ روس سے جڑا ہوا ہے، جب کہ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ماسکو اینٹی سیٹلائٹ نیوکلیئر ہتھیار کو تیار کر رہا ہے۔

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]