ٹرمپ ریپبلکن ٹکٹ چھیننے... اور بائیڈن کے ساتھ پھر سے مقابلہ کرنے کے قریب ہیں

ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نیو ہیمپشائر کے علاقے ناشوا میں پرائمری انتخابات کی رات ایک جلسہ سے خطاب کر رہے ہیں (اے پی)
ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نیو ہیمپشائر کے علاقے ناشوا میں پرائمری انتخابات کی رات ایک جلسہ سے خطاب کر رہے ہیں (اے پی)
TT

ٹرمپ ریپبلکن ٹکٹ چھیننے... اور بائیڈن کے ساتھ پھر سے مقابلہ کرنے کے قریب ہیں

ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نیو ہیمپشائر کے علاقے ناشوا میں پرائمری انتخابات کی رات ایک جلسہ سے خطاب کر رہے ہیں (اے پی)
ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نیو ہیمپشائر کے علاقے ناشوا میں پرائمری انتخابات کی رات ایک جلسہ سے خطاب کر رہے ہیں (اے پی)

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست نیو ہیمپشائر میں ریپبلکن پرائمری انتخابات میں اپنی بقیہ حریف اور اقوام متحدہ میں سابق امریکی مندوب نکی ہیلی پر واضح فتح حاصل کرنے کے بعد آئندہ نومبر میں ہونے والے صدارتی اور عام انتخابات کے لیے اپنی ریپبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر قبضہ کرنے کے لیے مزید رفتار پکڑ لی ہے اور وہ  2020 کے انتخابات کی طرح ایک بار پھر ڈیموکریٹک امیدوار صدر جو بائیڈن کا مقابلہ کرنے کے بہت زیادہ قریب ہو گئے ہیں۔

نیو ہیمپشائر میں انتخابات کے نتائج ہیلی کے لیے ایک نیا دھچکا ہیں، کیونکہ انہوں نے آزادی کے لیے مشہور اس ریاست میں بہت زیادہ وقت اور مالی وسائل کی سرمایہ کاری کی تھی، لیکن ٹرمپ نے ہیلی کو 11 فیصد پوائنٹس سے شکست دی، جو کہ آئیووا میں بھاری اکثریت سے انتخابی فتح حاصل کرنے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد ہے، جہاں وہ 32 فیصد پوائنٹس سے جیتے تھے۔

لیکن فلوریڈا کے سابق گورنر امیدوار رون ڈی سینٹس نے آئیووا میں شکست کھانے کے بعد جو کچھ کیا اس کے برعکس، جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنرہیلی  نے نیو ہیمپشائر میں شکست کھانے کے بعد ٹرمپ کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے نتائج کے اعلان کے دوران اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پر تنقید کی اور ان کی ذہانت پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے خود کو ایک امیدوار کے طور پر پیش کیا جو ڈیموکریٹک امیدوار کے ساتھ مقابلے میں ریپبلکنز کو متحد کرتی ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کی جیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: "یہ دوڑ ابھی ختم نہیں ہوئی، اور ابھی درجنوں ریاستیں باقی ہیں۔" (...)

جمعرات-13 رجب 1445ہجری، 25 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16494]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]