واشنگٹن غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر بات چیت کے لیے اسرائیل کے ساتھ رابطے کا ایک چینل کھول رہا ہے

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن 10 جنوری 2024 کو تل ابیب سے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے (روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن 10 جنوری 2024 کو تل ابیب سے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے (روئٹرز)
TT

واشنگٹن غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر بات چیت کے لیے اسرائیل کے ساتھ رابطے کا ایک چینل کھول رہا ہے

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن 10 جنوری 2024 کو تل ابیب سے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے (روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن 10 جنوری 2024 کو تل ابیب سے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے (روئٹرز)

امریکی حکام نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اسرائیل کے ساتھ رابطے کا ایک چینل کھولا ہے جس میں خدشات کا جائزہ لینے اور غزہ میں جاری واقعات کے دوران عام شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے سے متعلق معلومات حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، یہ چینل رواں ماہ کے شروع میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور اسرائیلی جنگی کابینہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کھولا گیا تھا۔ جب کہ اس ملاقات کے دوران بلنکن نے اسرائیلی حملوں کی "مسلسل" رپورٹس کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، جس کے مطابق ان حملوں میں یا تو انسانی ہمدردی کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا یا بڑی تعداد میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]