امریکی حکام نے ٹاور 22 کے نام سے مشہور امریکی تنصیب میں تین امریکیوں اور دیگر درجنوں افراد کی ہلاکت کے بارے میں کچھ تفصیلات ظاہر کی ہیں جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکی تنصیب کی جانب جانے والے دشمن کے طیارہ اور امریکی طیارے میں ابہام پیدا ہونے کے سبب غلطی سے دشمن کے اس ڈرون طیارے کو گزرنے دیا گیا۔
اردن، شام اور عراق کی سرحدوں کے قریب واقع امریکی اڈے پر تین امریکیوں کی ہلاکت اور 34 فوجیوں کے زخمی ہونے کے واقعہ کے فوری بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ امریکی اڈے کے دفاعی نظام کی جانب سے کم بلندی پر پرواز کرنے والے دشمن کے طیارے کو نشانہ بنانے میں ناکامی کی کیا وجوہات ہیں۔
میگزین "وال اسٹریٹ" نے اپنی ایک رپورٹ میں اہلکاروں سے نقل کیا ہے، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر اصرار کیا، کہ اتوار کی صبح سائٹ پر حملہ کرنے والے دشمن کے ڈرون کو مار گرانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ کیونکہ اس بارے میں ابہام پایا جاتا تھا کہ آنے والا ڈرون طیارہ دوست ہے یا دشمن۔ امریکی اہلکار نے بتایا کہ ڈرون نے فورسز کے رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس واقعے کا جواب دینے کا وعدہ کرتے ہوئے شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ شدت پسند مسلح گروپوں کی جانب براہ راست انگلی اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ حملے کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر رہی ہے۔(...)
منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]