پوٹن نے "واگنر" کو فوج یا بیلاروس کے درمیان انتخاب کا اختیار دے دیا

روسی وزارت دفاع کی طرف سے تقسیم کی گئی ایک تصویر جس میں وزیر شوئیگو "واگنر" کی بغاوت کے خاتمے کے بعد پہلی بار پیر کے روز یوکرین میں افواج کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)
روسی وزارت دفاع کی طرف سے تقسیم کی گئی ایک تصویر جس میں وزیر شوئیگو "واگنر" کی بغاوت کے خاتمے کے بعد پہلی بار پیر کے روز یوکرین میں افواج کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)
TT

پوٹن نے "واگنر" کو فوج یا بیلاروس کے درمیان انتخاب کا اختیار دے دیا

روسی وزارت دفاع کی طرف سے تقسیم کی گئی ایک تصویر جس میں وزیر شوئیگو "واگنر" کی بغاوت کے خاتمے کے بعد پہلی بار پیر کے روز یوکرین میں افواج کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)
روسی وزارت دفاع کی طرف سے تقسیم کی گئی ایک تصویر جس میں وزیر شوئیگو "واگنر" کی بغاوت کے خاتمے کے بعد پہلی بار پیر کے روز یوکرین میں افواج کا معائنہ کر رہے ہیں (ای پی اے)

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کل پیر کی شام ایک ٹیلی ویژن خطاب میں "واگنر" گروپ کے رہنماؤں اور جنگجوؤں کا خون بہانے سے انکار کرنے پر شکریہ ادا کیا اور زور دیا کہ بدامنی پھیلانے یا کشیدگی کو بھڑکانے کی کوئی بھی کوشش "ناکام ہونے والی ہے" اور باغی رہنما یہ جانتے تھے۔ انہوں نے گروپ کے جنگجوؤں کو فوج میں شامل ہونے یا بیلاروس، جہاں ان کے رہنما یوگینی پریگوزین کو جانا چاہئے تھا، جانے کے درمیان کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا،

پوٹن کے یہ بیان "واگنر" کے رہنما کی جانب سے اس تصدیق کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ  ان کی حالیہ بغاوت کا مقصد روسی حکومت کا تختہ الٹنا نہیں تھا، بلکہ اپنے مسلح گروپ کو بچانے کے لیے تھا، جب کہ مسلح بغاوت کے خاتمے کے بعد نشر ہونے والی یہ ان کی پہلی آڈیو ریکارڈنگ تھی۔

پریگوزین نے اپنے ٹھکانے کا انکشاف نہ کرتے ہوئے 11 منٹ کے اپنے آڈیو پیغام میں کہا:"ہم ملک میں حکام کا تختہ الٹنے کے لیے نہیں بلکہ احتجاج کے لیے گئے تھے۔" ان کے خیال میں دو دن پہلے ماسکو کی طرف اس کے گروپ کی پیشرفت نے روس میں "سیکیورٹی میں سنگین مسائل" کا انکشاف کیا ہے، انہوں نے زور دیا کہ ان کے جوانوں نے بغیر کسی قابل ذکر مزاحمت کے 780 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ انہوں نے مزید کہا: "شہری ہمارا استقبال روسی جھنڈوں اور ویگنر کے نعروں کے ساتھ کر رہے تھے۔ جب ہم وہاں پہنچے اور ان کے پاس سے گزرے تو وہ خوش تھے۔"(...)

منگل-09ذوالحج 1444 ہجری، 27 جون 2023، شمارہ نمبر[16282]



ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
TT

ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]