گذشتہ کل جدہ میں عرب سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے "جدہ اعلامیہ" میں ایک جامع عرب چھتری کو بحال کرنے کی گہری خواہش کا اظہار کیا گیا ہے جو تنازعات کا صفحہ پلٹنے کے علاوہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کے ساتھ بھی صحت مند تعلقات قائم کرنے کے لیے خطے میں عربوں کے کردار کو بحال کرنے کی حمایت کرے۔
سربراہی اجلاس کے دوران عرب لیگ میں شام کی نشست اور کردار کی بحالی کا خیرمقدم کرنے کے ساتھ ساتھ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی موجودگی پر بھی توجہ مرکوز رہی، کیونکہ ایک ایسی موجودگی تھی کہ جس نے عربوں کی بین الاقوامی امن میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ عرب سربراہی اجلاس میں زیلنسکی کی موجودگی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پیغام نے تنازعات کی آگ پر قابو پانے اور اس کے اثرات اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے سعودی عرب کی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اہمیت اور تمام فریقوں سے بات چیت کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مثبت کردار کے حجم کی عکاسی کرتا ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت میں شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں عرب لیگ کے بتیسویں عمومی سربراہی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پڑوسی ممالک، اور مغرب و مشرق کے دوستوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہم امن، بھلائی، تعاون اور تعمیر کے لیے اس طرح آگے بڑھ رہے ہیں، جس سے ہماری عوام کے مفادات حاصل ہوں اور ہماری قوم کے حقوق کا تحفظ ہو، جب کہ ہم اپنے خطے کو تنازعات کے میدان میں ہرگز تبدیل نہیں ہونے دیں گے اور ہمارے لیے یہی کافی ہے کہ ہم ماضی کا صفحہ پلٹیں اور تنازعات کے ان تکلیف دہ سالوں کو یاد کریں جن سے یہ خطہ اور اس کی عوام دوچار ہوئے، اور جس کی وجہ سے ترقی کا عمل رک گیا۔" (...)
ہفتہ - 30 شوال 1444 ہجری- 20 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16244]