تیونس نے تارکین وطن کے لیے کیمپ لگانے سے انکار کر دیا

افریقہ کے جنوب صحارا کے تارکین وطن کو تیونس کے ساحلی محافظوں نے انہیں اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے سے روک دیا (اے پی)
افریقہ کے جنوب صحارا کے تارکین وطن کو تیونس کے ساحلی محافظوں نے انہیں اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے سے روک دیا (اے پی)
TT

تیونس نے تارکین وطن کے لیے کیمپ لگانے سے انکار کر دیا

افریقہ کے جنوب صحارا کے تارکین وطن کو تیونس کے ساحلی محافظوں نے انہیں اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے سے روک دیا (اے پی)
افریقہ کے جنوب صحارا کے تارکین وطن کو تیونس کے ساحلی محافظوں نے انہیں اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے سے روک دیا (اے پی)

تیونس کے وزیر داخلہ کمال الفقی نے کل بدھ کے روز کہا کہ تیونس میں غیر قانونی تارکین وطن کو کیمپ فراہم کرنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ اس کا مطلب "ان کی آبادکاری" ہوگا۔

جرمن خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، تیونسی وزیر الفقی نے پارلیمان میں ہونے والے اجلاس کے دوران مزید کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے لیے "کیمپوں کی پالیسی کو قبول کرنے اور انہین مستحکم کرنے کے لیے علاقے دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے"۔ انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا، "اگر نقل مکانی کی تحریک انہیں سنبھالنے کی صلاحیت سے زیادہ ہو جاتی ہے تو یہ ایک سماجی اور انسانی مسئلہ میں بدل جائے گی۔" تاہم، انہوں نے دوسری جانب اشارہ کیا کہ "روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور انضمام کے فریم ورک کے اندر" مخصوص شرح پر قبولیت کے امکانات پائے جاتے ہیں۔

الفقی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: "ان (تارکین وطن) کے پاس دو حل ہیں: تیونس کے لوگوں کی انہیں اپنے اندر ضم کرنے کی اہلیت کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے تیونس میں ہی رہنے دیا جائے، یا وہ قانونی طریقوں سے اپنے ملکوں کو واپس لوٹ جائیں۔"

الفقی کے یہ بیانات اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے سامنے آئے ہیں جو پہلے صدر قیس سعید نے کہا تھا، جس نے انہوں نے زور دیا تھا، کہ تیونس "غیر قانونی تارکین وطن کے لیے آبادکاری کی سرزمین نہیں بنے گا۔"

جمعرات-09محرم الحرام 1445ہجری، 27 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16212]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]