شام سے ترک انخلاء کا ایرانی منصوبہ

اس میں یہ بھی شامل ہے کہ دمشق سرحدوں کا کنٹرول سنبھالے گا

گزشتہ دسمبر میں شمالی شام میں ترک افواج (ترک T24 ویب سائٹ)
گزشتہ دسمبر میں شمالی شام میں ترک افواج (ترک T24 ویب سائٹ)
TT

شام سے ترک انخلاء کا ایرانی منصوبہ

گزشتہ دسمبر میں شمالی شام میں ترک افواج (ترک T24 ویب سائٹ)
گزشتہ دسمبر میں شمالی شام میں ترک افواج (ترک T24 ویب سائٹ)

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے شام سے ترک افواج کے انخلا اور سرحدوں پر دمشق سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے اپنے ملک کی جانب سے تیار کردہ ایک منصوبے کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام نے تہران کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے اندر سے ترکی کے ساتھ "سرحد کی حفاظت کو برقرار رکھنے کے لیے پوری طرح تیار ہے"۔

عبداللہیان نے مزید کہا کہ ان کے ملک نے مشترکہ ملاقاتوں کے دوران ایک تجویز پیش کی کہ دمشق کی جانب سے ترکی کی سرزمین پر کسی بھی حملے کو روکنے کے عہد کے بدلے انقرہ شام سے اپنی افواج کو ہٹانے کا عہد کرے۔

انہوں نے کہا کہ شام اور ترکی کو جو تجویز پیش کی گئی ہے اس میں یہ بھی شامل ہے کہ روس اور ایران دونوں اس معاہدے کے ضامن ہوں گے اور شام اپنی فوجیں ترکی کی سرحد پر تعینات کرے گا۔

خیال رہے کہ ایران کی جانب سے یہ تجویز روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے تقریباً دو ہفتے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ماسکو نے دمشق اور انقرہ کو شام کی سرزمین پر ترک افواج کی موجودگی کو "جائز" قرار دینے کے لیے ایک معاہدہ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ لاوروف نے اس ماہ کے آغاز میں "ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ برائے انٹرنیشنل ریلیشنز" میں طلباء اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ماسکو نے دمشق اور انقرہ کو ایک معاہدے پر واپس جانے کی پیشکش کی ہے، جس سے ترک افواج کو دمشق کے ساتھ معاہدے کے تحت "شام کی سرزمین پر دہشت گردوں" سے لڑنے کی اجازت ملے گی۔

عبداللہیان کے بیانات پر انقرہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن اس سے متعلق قریبی ذرائع نے "الشرق الاوسط" سے تصدیق کی کہ ترکی شام کے سیاسی حل کے مکمل ہونے سے پہلے شمالی شام سے اپنی افواج کو نہ ہٹانے کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل نہیں کرے گا اور وہ اس کا وہ بارہا اعلان بھی کر چکا ہے۔

پیر-03 ربیع الاول 1445ہجری، 18 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16365]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]