امارات اور روس کا دو طرفہ تعلقات اور یوکرائنی بحران پر تبادلہ خیال

امارات اور روس کا دو طرفہ تعلقات اور یوکرائنی بحران پر تبادلہ خیال
TT

امارات اور روس کا دو طرفہ تعلقات اور یوکرائنی بحران پر تبادلہ خیال

امارات اور روس کا دو طرفہ تعلقات اور یوکرائنی بحران پر تبادلہ خیال

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید آل نہیان نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اور مشترکہ مفادات کے لیے انہیں مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں رہنماؤں نے مشترکہ تشویش کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی مسائل اور خاص طور پر یوکرائنی بحران پر بات کی اور ان کے بارے میں اپنے اپنے موقف پر تبادلہ خیال کیا۔ شیخ محمد بن زاید نے اس تناظر میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر امن و استحکام کی حمایت اور مسلسل مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے سیاسی حل تلاش کرنے کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے مضبوط نقطہ نظر کی تصدیق کی۔

امارت کی نیوز ایجنسی "وام" کی رپورٹ کے مطابق، امارات کے صدر نے زور دیا کہ ان کا ملک یوکرائنی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی مشکلات کو کم کرنے والے تمام اقدامات اور کوششوں کی حمایت کرنے کا خواہش مند ہے۔

دوسری جانب، شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے متحدہ عرب امارات، اقوام متحدہ اور اس سے منسلک تنظیموں کے درمیان تعاون کے مختلف پہلوؤں اور خاص طور پر دنیا کے مختلف خطوں میں بین الاقوامی اقدامات اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کی حمایت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

دونوں رہنماؤں نے رابطے کے دوران مشترکہ دلچسپی کے متعدد علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا، جن میں خاص طور پر مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور غزہ کی پٹی میں پیش رفت، شہریوں کے تحفظ کے لیے پٹی میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی اقدام کی ضرورت، مناسب انسانی امداد کو محفوظ اور مستقل طریقہ کار کے ذریعے فلسطینی عوام تک پہنچانے کو یقینی بنانا، خطے میں تنازعات کی توسیع کو روکنے کے لیے کام کرنے کے علاوہ خطے میں امن واستقرار کے لیے "دو ریاستی حل" کی بنیاد پر امن کے افق تلاش کرنا شامل ہے، تاکہ خطے کی عوام کی خوشحالی اور ترقی کے لیے تعاون کے فروغ کا ماحول پیدا ہو۔ (...)

منگل-25 رجب 1445ہجری، 06 فروری 2024، شمارہ نمبر[16506]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]