فرانس نے نائجر سے اپنی افواج اور سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے: میکرون

میکرون کو توقع ہے کہ سال کے آخر تک یہ عمل مکمل ہو جائے گا

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون (اے پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون (اے پی)
TT

فرانس نے نائجر سے اپنی افواج اور سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے: میکرون

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون (اے پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون (اے پی)

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کی شام اعلان کیا کہ "آنے والے گھنٹوں" میں نائجر میں فرانسیسی سفیر واپس فرانس آجائیں گے اور جب کہ فرانسیسی افواج سال کے آخر تک اس ملک سے نکل جائیں گی۔ جب کہ یہ اعلان نائجر کے عسکری کمیٹی کے ساتھ دو ماہ تک جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد ہے۔

میکرون نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں "نائیجر کے ساتھ اہنے فوجی تعاون کو ختم کرنے" کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ "فرانس نے نائجر سے اپنے سفیر کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔" انہوں نے وضاحت کی کہ افریقی ملک نائجر میں تعینات 1500 فرانسیسی فوجی "آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں" وہاں سے انخلاء  شروع کر دیں گے جو "سال کے آخر تک" وہاں سے مکمل طور پر نکل جائیں گے۔ یاد رہے کہ نائجر میں 26 جولائی کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے صدر محمد بازوم کو ہٹا دیا گیا تھا۔

میکرون نے کہا کہ نائجر میں سابق نوآبادیاتی طاقت فرانس "بغاوت کے سازش کرنے والوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے گا،" جسے انہوں نے ایک جائز اتھارٹی کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا "ہم پھر بھی بغاوت کرنے والوں سے مشاورت کریں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ معاملات پرسکون طریقے سے آگے بڑھیں۔"

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں فرانس کا مغربی افریقہ میں اپنی سابقہ ​​کالونیوں میں اثر و رسوخ کم ہوا ہے، جس سے فرانس میں سخت عوامی تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح فرانسیسی افواج کو پڑوسی ممالک مالی اور بورکینا فاسو میں ہونے والی بغاوتوں کے بعد ان دونوں ممالک سے بھی نکالا جا چکا ہے۔ چنانچہ خطے میں عسکریت پسندوں کی شورش کے سبب پیرس کا کردار علاقے میں کم ہو چکا ہے کیونکہ نائجر فرانس اور امریکہ کے لیے ایک بڑا سیکورٹی پارٹنر رہا ہے اور ان دونوں ممالک نے وہاں بغاوت ہونے سے پہلے تک اسے مغربی اور وسطی افریقہ کے ساحلی علاقے میں بغاوت سے لڑنے کے لیے بطور چھاؤنی استعمال کرتے رہے ہیں۔ اور اب 26 جولائی کی بغاوت کے بعد سے  نائجر کے دارالحکومت نیامی میں فرانسیسی فوجی اڈہ فرانس مخالف مظاہروں کا مرکز بن گیا ہے۔ (...)

پیر-10 ربیع الاول 1445ہجری، 25 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16372]



روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟

کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
TT

روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟

کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)

ایک معروف تحقیقی مرکز نے کل منگل کے روز کہا کہ روس، یوکرین جنگ میں 3 ہزار سے زیادہ ٹینک کھو چکا ہے جو کہ جنگ سے قبل اس کے مجموعی ذخیرے کے برابر ہے، لیکن اس کے پاس کم معیار کی کافی بکتر بند گاڑیاں ہیں جو بدلنے کے لیے سالوں سے محفوظ ہیں۔

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز نے کہا ہے کہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن مغرب کی جانب سے فوجی امداد ملنے سے اس کے اسٹاک اور معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کی سالانہ ملٹری بیلنس رپورٹ، جو کہ دفاعی تجزیہ کاروں کے لیے ایک اہم تحقیقی آلہ ہے، کے مطابق روس کا ٹینکوں کی کثیر تعداد کو کھو دینے کے بعد اب بھی اس کے پاس یوکرین سے لڑنے کے لیے تقریباً دو گنا زیادہ ٹینک موجود ہیں، جب کہ صرف پچھلے سال میں روس نے تقریباً 1120 ٹینکوں کو کھو دیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ میں فوجی صلاحیتوں کے ماہر ہنری بائیڈ نے کہا کہ ہتھیاروں کو بدلنے سے صرف نظر روس نے ٹینکوں کے نقصان میں تقریباً "برابری کا نقطہ" حاصل کر لیا ہے۔ جیسا کہ ایک اندازے کے مطابق اس نے پچھلے سال تقریباً 1,000 سے 1,500 اضافی ٹینکوں کو شامل کیا تھا۔(...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]


برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر ہے

برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر ہے

برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)

کل پیر کے روز بریطانیہ کے بکنگھم پیلس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے، جس پر وہ اپنی عوامی ذمہ داریاں ملتوی کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پرنس آف ویلز چارلس ستمبر 2022 میں 73 سال کی عمر میں اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد برطانیہ کے بادشاہ بنے تھے۔

بکنگھم پیلس نے نشاندہی کی کہ کنگ چارلس نے آج سے علاج شروع کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے بادشاہ کو عوامی ذمہ داریاں ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا کہ: "حال ہی میں جب کنگ چارلس کا ہسپتال میں پروسٹیٹ کے سومی اضافے کا علاج کیا جا رہا تھا تو اس دوران تشخیصی ٹیسٹوں میں کینسر کی ایک شکل کی نشاندہی کی گئی۔"

75 سالہ چارلس نے بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کی اصلاحی سرجری کے بعد گزشتہ ماہ ہسپتال میں تین راتیں گزاریں تھیں۔ پیلس نے کنگ چارلس کے کینسر کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن ایک شاہی ذریعہ نے کہا کہ یہ کینسر پروسٹیٹ کا نہیں ہے۔(...)

منگل-25 رجب 1445ہجری، 06 فروری 2024، شمارہ نمبر[16506]


میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]