"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد
TT

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ سمیت 100 سے زائد ممالک میں اپنے ایسے صارفین پر اضافی فیس ادا کرنے کو لازمی قرار دیا ہے جو اپنے اکاؤنٹس کے پاسورڈ دیگر افراد کو استعمال کے لیے فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وہ ایک ہی جگہ پر رہائش پذیر نہیں ہیں۔یاد رہے کہ سٹریمنگ براڈکاسٹنگ کے میدان میں سرگرم یہ پلیٹ فارم تقریباً ایک سال سے اس نئے فارمولے کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ اپنی آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ جب کہ کچھ عرصہ قبل 2022 کے پہلے نصف کے دوران جب اس نے اپنے صارفین کا کچھ ڈیٹا کھو دیا تب اس نے کینیڈا سمیت کچھ ممالک پر اس کا اطلاق کیا تھا۔"نیٹ فلکس" نے گزشتہ فروری میں جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "100 ملین سے زیادہ خاندان اپنے اکاؤنٹس دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔" جو پلیٹ فارم کی "فلموں اور بڑے ٹی وی سیریلز میں سرمایہ کاری" کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔یہ اضافی فیس ممالک کے لحاظ سے مختلف ہیں، جیسا کہ مثال کے طور پر امریکی خاندانوں کو ہر ماہ تقریباً آٹھ ڈالر اضافی ادا کرنے ہوں گے تاکہ کوئی اور ان کا اکاؤنٹ استعمال کر سکے۔ جب کہ فرانس اور اسپین میں یہ فیس 6 یورو فی مہینہ اور پرتگال میں یہی فیس چار یورو تک محدود ہے۔(...)

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]



بڑے پیمانے پر تباہی کا ایک ہتھیار بھوک ہے: جان زیگلر

جان زیگلر
جان زیگلر
TT

بڑے پیمانے پر تباہی کا ایک ہتھیار بھوک ہے: جان زیگلر

جان زیگلر
جان زیگلر

1934ء میں پیدا ہونے والے جان زیگلر کا شمار ہمارے عہد کے باضمیر مفکروں میں ہوتا ہے۔ آپ ایک ہی وقت میں ایک فلسفی، سیاسی عہدیدار اور سوئس نائب ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ ایک بڑے عالمی ذمہ دار بھی ہیں کیونکہ آپ آٹھ سال (2000-2008) تک غذائیت پر اقوام متحدہ کے عالمی نمائندے رہے۔ اب آپ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی مشاورتی کمیٹی کے نائب سربراہ ہیں۔ ان کی کئی قابل ذکر کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں، جن میں "سرمایہ داری کی سیاہ کتاب"، "دنیا کی بھوک نے میرے بیٹے کو سمجھا دیا"، "دنیا کے نئے آقا اور ان کا مقابلہ کرنے والے"، "شرم کی سلطنت" (یعنی مغربی سرمایہ داری کی سلطنت اور کثیر القومی و بین البراعظمی کمپنیاں جو جنوب کے لوگوں کو بھوکا مارتی ہیں اور ان کے ملکوں پر قرضوں کا بوجھ ڈالتی ہیں اور انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی ہیں)، "انسان کا خوراک کا حق"، "دوسرے مغرب سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟"، "بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار: دنیا میں بھوک کا جغرافیہ" اور پھر "میر چھوٹی بیٹی کو سرمایہ داری کی وضاحت" وغیرہ شامل ہیں۔ یہ وہ بنیادی کتب کا مجموعہ ہیں جو وحشیانہ سرمایہ داری کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہیں اور مجرمانہ بھوک کے نقشے کو واضح کرتی ہیں جو اس وقت دنیا کو تباہ کر رہی ہے۔ (...)

جمعرات-01 صفر 1445ہجری، 17 اگست 2023، شمارہ نمبر[16333]