تہران کے ایک حساس فوجی تنصیب میں واع ہوا ایک پراسرار حادثہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3669246/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AD%D8%B3%D8%A7%D8%B3-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%AA%D9%86%D8%B5%DB%8C%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%88%D8%A7%D8%B9-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%AD%D8%A7%D8%AF%D8%AB%DB%81
تہران کے ایک حساس فوجی تنصیب میں واع ہوا ایک پراسرار حادثہ
گزشتہ سال اپریل میں انٹیل لیب کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ریسرچ کے لیے شائع کردہ تصویر کے مطابق پارچین سہولت کی توسیع کو دیکھا جا سکتا ہے
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
تہران کے ایک حساس فوجی تنصیب میں واع ہوا ایک پراسرار حادثہ
گزشتہ سال اپریل میں انٹیل لیب کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ریسرچ کے لیے شائع کردہ تصویر کے مطابق پارچین سہولت کی توسیع کو دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی وزارت دفاع کے مطابق جنوب مشرقی تہران میں حساس پارچین تنصیب پر ایک پراسرار حادثے میں ایک ایرانی انجینئر ہلاک اور دوسرا شخص زخمی ہوا ہے۔
پاسداران انقلاب سے وابستہ فارس نیوز ایجنسی نے تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا ہے کہ حادثہ بدھ کی شام وزارت دفاع کے ایک ریسرچ یونٹ میں ہوا ہے۔
پارچین تنصیب میں میزائلوں اور ہتھیاروں کی تیاری کے علاوہ کیمیائی ہتھیاروں اور لیزر ٹیکنالوجی کی تحقیق، ترقی اور یورینیم کی افزودگی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ دھماکہ خیز ٹیسٹنگ بصی ہوتی ہے۔(۔۔۔)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔
اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔
بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]