کانگریس شراکت داروں کو ایرانی جارحیت سے بچانے کو تیار ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3697536/%DA%A9%D8%A7%D9%86%DA%AF%D8%B1%DB%8C%D8%B3-%D8%B4%D8%B1%D8%A7%DA%A9%D8%AA-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%D8%AD%DB%8C%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%DA%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92
کانگریس شراکت داروں کو ایرانی جارحیت سے بچانے کو تیار ہے
ایران کو گزشتہ اپریل میں "شہاب 3" میزائل کی نمائش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن قانون سازوں نے "دشمنوں کو روکنا اور دفاع کو مضبوط کرنا" کے عنوان سے ایک بل پیش کیا ہے جس میں ایرانی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے خطے کے ممالک کے دفاع کو مربوط کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور بل میں امریکی محکمہ دفاع کو عراق، اسرائیل، اردن، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خطے کے دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ کارروائی اور ہم آہنگی کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ خطے کو ایرانی جارحیت سے بچانے کے لیے دفاعی، میزائلی اور فضائی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے لیے ایک نقطہ نظر اور دفاعی ڈیزائن تیار کیا جا سکے اور یہ سارے وہ حربے ہیں جو تہران کی حمایت یافتہ انتہا پسند گروپ استعمال کرتے ہیں اور یاد رہے کہ یہ ساری تفصیلات منصوبے کے متن سے لی گئیں ہیں۔
اس منصوبے میں امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) سے مطالبہ کیا گیا ہس کہ وہ اس کی منظوری کے 180 دن بعد کانگریس کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے جس میں درج ذیل تین نکات پر مبنی حکمت عملی شامل ہو: پہلا، "کروز" میزائلوں کے خطرے، مذکورہ ممالک پر ایران اور اس سے منسلک گروپوں کے بیلسٹک میزائل، ہوائی ڈرون اور میزائل حملوں کا اندازہ کیا جائے۔ دوم، ان حملوں کے خلاف خبردار کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ان ممالک کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوششوں کی تفصیل بتائی جائے۔(۔۔۔)
ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوجhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4864056-%DB%81%D9%85-%D9%86%DB%92-%DB%8C%D9%85%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D9%86%D9%B9%D8%B1%D9%88%D9%84-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-5-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%8C%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
TT
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
TT
ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔
"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔
امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔
حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔