امریکہ اور ایران مذاکرات بائیڈن کے دورے کے بعد تک ملتوی کر دیے گئے ہیں

گینٹز کو گذشتہ ہفتے اسرائیلی کنیسٹ کے اجلاس میں وزیر خارجہ یائر لیپڈ کے ساتھ سرگوشی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گینٹز کو گذشتہ ہفتے اسرائیلی کنیسٹ کے اجلاس میں وزیر خارجہ یائر لیپڈ کے ساتھ سرگوشی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

امریکہ اور ایران مذاکرات بائیڈن کے دورے کے بعد تک ملتوی کر دیے گئے ہیں

گینٹز کو گذشتہ ہفتے اسرائیلی کنیسٹ کے اجلاس میں وزیر خارجہ یائر لیپڈ کے ساتھ سرگوشی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گینٹز کو گذشتہ ہفتے اسرائیلی کنیسٹ کے اجلاس میں وزیر خارجہ یائر لیپڈ کے ساتھ سرگوشی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز یورپی سفارتی ذرائع نے امریکی صدر جو بائیڈن کے رواں ماہ کے وسط میں خطے کے دورے کے بعد تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ بات چیت کی بحالی کی تجویز پیش کی ہے اور یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب بقایا مسائل پر قابو پانے کے لئے پیشرفت کے سلسلہ میں دوحہ میں ملنے والی ناکامی کے بعد مغربی سفارت کاروں پر مایوسی کی فضا چھائی ہوئی ہے ۔

دوحہ مذاکرات کے بارے میں براہ راست علم رکھنے والے دو یورپی سفارت کاروں نے بلومبرگ کو بتایا ہے کہ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں جولائی کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی تجویز کردہ ڈیڈ لائن کے بعد جاری ہونے کی توقع ہے اور مذاکرات سے واقف ایک تیسرے ذریعے نے یہ بھی کہا ہے کہ بائیڈن کے خطے کے دورے کے بعد قطری دارالحکومت میں کوششیں دوبارہ شروع ہو سکتی ہیں اور رائٹرز سے بات کرنے والے ایک امریکی اہلکار کے مطابق گزشتہ ہفتے دوحہ کی میزبانی میں ہونے والی اس بات چیت کے بعد اختلافات بڑھ گئے ہیں جو کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ کے بعد کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات دوحہ سے پہلے کے مقابلے بدتر ہیں اور دن بدن بدتر ہوتے جائیں گے۔(۔۔۔)

ہفتہ  03   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 02    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15922]  



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]