بوریل کے اقدام کے باوجود جوہری معاہدے کے امکانات میں کمی آئی ہے

ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے کل ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لئے تہران کے نئے ایلچی عبد اللہیان اور محسن نذیری کی ملاقات کی ایک تصویر شائع کی گئی دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے کل ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لئے تہران کے نئے ایلچی عبد اللہیان اور محسن نذیری کی ملاقات کی ایک تصویر شائع کی گئی دیکھی جا سکتی ہے
TT

بوریل کے اقدام کے باوجود جوہری معاہدے کے امکانات میں کمی آئی ہے

ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے کل ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لئے تہران کے نئے ایلچی عبد اللہیان اور محسن نذیری کی ملاقات کی ایک تصویر شائع کی گئی دیکھی جا سکتی ہے
ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے کل ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لئے تہران کے نئے ایلچی عبد اللہیان اور محسن نذیری کی ملاقات کی ایک تصویر شائع کی گئی دیکھی جا سکتی ہے
جوہری معاہدے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ ایران مارچ سے اپنی تعطل کی گئی مذاکراتی حکمت عملی پر قائم ہے اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کل کہا ہے کہ تہران مذاکراتی عمل جاری رکھے گا اور یہ بیان امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کی طرف سے 2015 کے معاہدے کی طرف تہران کی واپسی کی خواہش پر سوال اٹھائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے عبد اللہیان کے حوالے سے کل کہا ہے کہ ایرانی سفارتی کور پابندیوں کو ہٹانے کے لئے بات چیت جاری رکھے گا، لیکن ہم ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں اور عبد اللہیان نے ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات کی پیشرفت پر یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کی طرف سے (منگل) پیش کئے جانے والے اقدام پر تہران کے موقف کو ظاہر نہیں کیا ہے۔

بوریل نے تہران اور واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مسودے کے تصفیے کو قبول کرکے سنگین بحران سے بچیں اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اضافی اہم رعایتیں دینے کی جگہ ختم ہو چکی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  02   محرم الحرام  1444 ہجری   -  30 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15950]  



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]