"تہران کے ساتھ مذاکرات" کی وجہ سے میرے قتل کی سازش کے اعلان میں تاخیر ہوئی: بولٹن

"تہران کے ساتھ مذاکرات" کی وجہ سے میرے قتل کی سازش کے اعلان میں تاخیر ہوئی: بولٹن
TT

"تہران کے ساتھ مذاکرات" کی وجہ سے میرے قتل کی سازش کے اعلان میں تاخیر ہوئی: بولٹن

"تہران کے ساتھ مذاکرات" کی وجہ سے میرے قتل کی سازش کے اعلان میں تاخیر ہوئی: بولٹن

امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے تہران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی وجہ سے ایرانی "پاسداران انقلاب" کی طرف سے ان کے قتل کی سازش کا اعلان کرنے میں تاخیر کی ہے۔
بولٹن نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا: "ایسا لگتا ہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات کی وجہ سے اس سازش کا اعلان منجمد ہو گیا ہے۔ میرے خیال میں جوہری معاہدے پر واپسی کے لیے بائیڈن انتظامیہ کچھ بھی کرے گی اور بدقسمتی سے یہ وہی ہے جس کی مجھے طویل عرصے سے توقع تھی۔"
بولٹن نے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بائیڈن انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ایران سے "بھیک مانگنے" سے تعبیر کیا اور کہا کہ "یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں اس کے دوستوں اور اتحادیوں کے لیے ایک سنگین غلطی ہے۔" (...)

جمعہ - 14 محرم 1444ہجری - 12 اگست 2022ء، شمارہ نمبر [15963]
 



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]