اگرچہ لبنانی قوانین میں ڈالر میں قیمتوں کے تعین پر پابندی ہے لیکن یہ واضح نظر آتا ہے کہ اسکول بھی دوسرے اداروں کی طرح "ڈالرائزیشن" کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ اگر لبنانی پاؤنڈ کی قیمتوں مسلسل اضافہ ہوتا رہا تو وہ اسکول کو جاری نہیں رکھ سکیں گے؛ کیونکہ حال ہی میں ایک ڈالر کی قیمت تقریباً 34,000 پاؤنڈ تک پہنچ گئی ہے۔
زیادہ تر پرائیویٹ اسکولوں نے گزشتہ تعلیمی سال کے وسط سے والدین کو مطلع کیا ہے کہ وہ اگلے تعلیمی سال میں ڈالرز میں مخصوص ادائیگیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور 3 ماہ سے زائد عرصہ قبل انہوں نے نئی اقساط کے سرکلر تقسیم کیے تھے جن میں کچھ امریکی ڈالر اور کچھ لبنانی پاؤنڈ میں متعین کئے گئے ہیں۔
وزیر تعلیم عباس الحلبی نے تعلیمی اداروں میں ڈالر میں قیمتوں کے تعین کی ممانعت کا بارہا اعلان کیا ہے جس کا اعادہ انہوں نے گزشتہ روز تعلیمی اداروں کی یونین کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد نجی اسکولوں میں آپریشنل اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ایک فنڈ کے قیام کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کیا ہے اور مخصوص رقم ڈالر میں والدین کے ادا کرنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے کسی بھی طالب علم کو نکالنے سے قطعی انکار بھی کیا گیا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ان اسکولوں کو تمام سرکاری شعبے کے کارکنوں کے بچوں کو ہارڈ کرنسی میں کسی بھی رقم کی ادائیگی سے مستثنیٰ رکھا جانا چاہیے۔(۔۔۔)
جمعرات 27 محرم الحرام 1444ہجری - 25 اگست 2022ء شمارہ نمبر[15976]