حوثی صنعا میں ججوں کی ہڑتال کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی جاری رکھے ہوئے ہے

ملیشیا استغاثہ اور عدالتوں کا کام انجام دینے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے

ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)
ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)
TT

حوثی صنعا میں ججوں کی ہڑتال کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی جاری رکھے ہوئے ہے

ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)
ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)

ایک ایسے وقت میں کہ جب حوثی ملیشیا نے صنعاء میں اپنے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے مالک کے خلاف عدالتی جبری گرفتاری کے وارنٹ کے نفاذ کو نظر انداز کیا، جس پر سپریم کورٹ کے ایک رکن کے قتل پر اکسانے کا الزام ہے؛ ملیشیا رہنما کے کزن محمد علی الحوثی نے عدلیہ کے اختیار سے تجاوز کرنے والے اقدامات جاری رکھتے ہوئے جج محمد حمران کے اغوا اور قتل کے علاوہ متعدد ججوں کی توہین کے خلاف ججوں کی ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
اس تحریر کے لمحے تک دارالحکومت صنعا کی بیشتر عدالتوں میں جج محمد حمران کے قتل کے خلاف احتجاجاً مکمل ہڑتال جاری ہے۔ زیادہ تر جج اس وقت تک کام کرنے سے انکاری ہیں جب تک یمنی جوڈیشل کلب کی طرف سے رواں ماہ کی دوسری تاریخ کو ایک بیان میں اعلان کردہ مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، جن میں قاتلوں کے خلاف انتقامی کارروائی کا نفاذ بھی شامل ہے۔
یمنی جج ذاتی طور پر محمد علی الحوثی پر ججوں کے خلاف بھڑکانے کا الزام لگاتے ہیں، اس کے علاوہ اس نے عدلیہ کو اس کے فرائض سے محروم کرنے کے کئی اقدامات کئے اور اپنی سربراہی میں عدالتوں اور قانونی استغاثہ سے متعلق عدالتی نظام کو بااختیار بنانے کی راہ کو مضبوط کیا۔(...)

جمعرات - 19 صفر 1444 ہجری - 15 ستمبر 2022 ء شمارہ نمبر [ 15997]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]