ایران سے جبر بند کرنے کا بین الاقوامی مطالبہ

تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران سے جبر بند کرنے کا بین الاقوامی مطالبہ

تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پولیس ہیڈ کوارٹر میں ایک نوجوان خاتون کے قتل کے پس منظر میں بین الاقوامی سطح پر ایرانی حکام سے مطالبہ ہے کہ وہ حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کے بارے میں جبر کو روکے اور پرسوں (منگل) کی صبح تک مظاہرین تہران اور بڑے شہروں کی سڑکوں پر موجود رہے ہیں جنہوں نے سپریم لیڈر علی خامنئی، انسداد فسادات پولیس اور بسیج پر مشتمل فورسز کی مخالفت میں مذمتی نعرے لگائے اور سوشل نیٹ ورکس میں گردش کرنے والی ریکارڈنگز میں اس کا اظہار ہوا ہے۔

جنوبی شہر کرمان سے ایک ویڈیو کلپ میں لڑکیوں کو سر پر اسکارف جلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ان میں سے ایک نے بغیر آستین والی قمیض پہن رکھی ہے اور "رائٹرز" نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نے کچھ شہروں میں فساد پسندوں کے ساتھ جھڑپیں کیں اور انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

اوسلو میں قائم ایران کے لئے انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ کریک ڈاؤن میں 76 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 20 مازندران صوبے میں ہیں۔(۔۔۔)

بدھ 03 ربیع الاول 1444ہجری -  28 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16010]    



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]