دبیبہ اور باشاغا کے درمیان نئی امریکی ثالثی کا ہوا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3780241/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%BA%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%AB%D8%A7%D9%84%D8%AB%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
دبیبہ اور باشاغا کے درمیان نئی امریکی ثالثی کا ہوا آغاز
اطالوی سفیر کے ساتھ طرابلس میں اپنی ملاقات کے سلسلہ میں دبیبہ حکومت کی طرف سے نشر کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
لیبیا میں امریکی سفیر اور ایلچی رچرڈ نورلینڈ نے لیبیا میں اقتدار کے لئے دو متضاد حکومتوں کے دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک نئی ثالثی کا انکشاف کیا ہے اور نورلینڈ نے کل شام ایک بیان میں اشارہ کیا ہے کہ انہوں نے اتحاد حکومت کے وزیر اعظم عبد الحمید دبیبہ اور ان کے حریف حکومت استحکام کے وزیر اعظم فتحی باشاغا کے ساتھ فون کے ذریعہ بات کی ہے اور تشدد سے بچنے کے اپنے عزم پر زور دیا ہے اور افسوسناک اموات والی جھڑپوں کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کے لئے راستے ہموار کرنے کی ہے اور اس میں ان چھڑپوں کی طرف اشارہ ہے جن میں 16 لوگ ہلاک اور دیگر 52 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
نورلینڈ نے مزید کہا ہے کہ انہوں نے خطروں کے سیاسی اظہار کے سلسلہ میں اپنے حقوق کی پامالی کے بارے میں باشاغا کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس میں مسلح گروہ بھی شامل ہیں اور اسی طرح انہوں نے ان اقدامات کے بارے میں دبیبہ کے خدشات سے بھی آگاہ کیا جنہیں وہ امن عامہ کو غیر مستحکم کرنے والا سمجھتے ہیں اور یہ بھی کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات کی بنیاد قانونی حیثیت کا مسئلہ ہے جسے صرف انتخابات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔(۔۔۔)
ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوجhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4864056-%DB%81%D9%85-%D9%86%DB%92-%DB%8C%D9%85%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D9%86%D9%B9%D8%B1%D9%88%D9%84-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-5-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%8C%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
TT
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
TT
ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔
"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔
امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔
حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔