ایک نایاب تصویر نے الظواہری کی خلافت کی فائل کھول دی

امریکہ کو مطلوب سیف العدل (بائیں)، ابو محمد المصری اور ابو الخیر المصری
امریکہ کو مطلوب سیف العدل (بائیں)، ابو محمد المصری اور ابو الخیر المصری
TT

ایک نایاب تصویر نے الظواہری کی خلافت کی فائل کھول دی

امریکہ کو مطلوب سیف العدل (بائیں)، ابو محمد المصری اور ابو الخیر المصری
امریکہ کو مطلوب سیف العدل (بائیں)، ابو محمد المصری اور ابو الخیر المصری

تنظیم "القاعدہ" کے تین سینئر رہنماؤں کی ایک نایاب تصویر سامنے آئی ہے - بشمول سیف العدل، فوجی اہلکار جن کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ایمن الظواہری کا جانشین ہے - جو ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایرانی دارالحکومت تہران میں تھے۔ جبکہ امریکی حکومت کی کئی درجہ بندیوں نے اس سے قبل ایران میں "القاعدہ" کے سینئر رہنماؤں کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے۔
پرسوں انسداد دہشت گردی سے تعلق رکھنے والے دو امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں  نے "لانگ وار جرنل" کو آزادانہ طور پر تصویر کی صداقت کے ساتھ ساتھ تینوں اارد کی شناخت کی تصدیق کی ہے۔  انٹیلی جنس اہلکاروں نے بتایا کہ یہ تصویر تہران میں 2015 سے پہلے لی گئی تھی۔ تصویر میں، (بائیں سے دائیں)، سیف العدل، ابو محمد المصری، اور ابو الخیر المصری ہیں جو تینوں امریکہ کو مطلوب ہیں۔ یہ تصویر ان الزامات پر شبہات کے سائے کو گہرا کرتی ہے کہ ایران نے انہیں اور دیگر "القاعدہ" رہنماؤں کو "سخت نظر بندی" میں رکھا ہوا ہے۔(...)

پیر - 8 صفر 1444ہجری- 05 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15987]
 



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]