کل سوڈان کی جنگ کا بیسواں روز دارالحکومت خرطوم میں شدید لڑائی اور نئی جنگ بندی کی بڑی خلاف ورزیوں کے ساتھ ختم ہوا۔ جب کہ اس بارے میں امریکی موقف صدر بائیڈن کے بیان کے ظاہر ہوا، جنہوں نے تنازعہ میں ملوث افراد کے خلاف پابندیوں کا ہتھیار اٹھایا جو کہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے ایک "غیر معمولی خطرے"کا باعث ہے۔
امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی خاتون ڈائریکٹر ایوریل ہینس نے سینیٹ کی سماعت میں کہا کہ سوڈان میں سوڈانی مسلح افواج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی طویل ہونے کا امکان ہے۔ کیونکہ دونوں فریقوں کا خیال ہے کہ وہ عسکری طور پر جیت سکتے ہیں اور وہ مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے بہت کم رغبت رکھتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ "جمہوری منتقلی کو کمزور بنانے، شہریوں کے خلاف تشدد کا استعمال کرنے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے پر سوڈان میں امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے افراد کو ذمہ دار ٹھہرانے" سے متعلق تنفیذی فیصلے کیے ہیں۔" (...)
جمعہ - 15 شوال 1444 ہجری - 05 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16229]