27 مئی 1923 کو پیدا ہونے والے ہنری کسنجر کو 100 سال کی عمر میں پہنچنے پر بہت سے لوگ انہیں "بیسویں صدی کا سفارت کار" اور کسی حد تک اکیسویں صدی کا بھی سفارکار کہتے ہیں۔ سابق امریکی وزیر خارجہ سے متعلق کتابوں کا مسلسل اجراء اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان کی شخصیت اب بھی امریکی خارجہ پالیسیوں پر حاوی ہے - اور شاید عام طور پر مغربی پالیسیوں پر - حالانکہ وہ 45 سال سے زائد عرصے سے اس عہدے پر نہیں ہیں۔کسنجر نے ریاست ہائے متحدہ کی خارجہ پالیسیوں پر ایک گہرا اثر چھوڑا جو آج بھی زندہ ہے، جیسا کہ انہوں نے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کے لیے کراس پارٹی ڈپلومیسی کو تیار کیا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے رہنما ان سے مشورہ کرتے ہیں حتی کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے مقابلے کی روشنی میں چین کے صدر ژی جن پنگ بھی ان سے مشوہ لیتے ہیں۔ یاد رہے کہ کسنجر چین اور سوویت یونین کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات میں "ٹرپل بیلنس میکر" تھے۔ایسا ہرگز نہ ہوتا اگر وہ چینی رہنما ماؤ زے تنگ کو کمیونسٹ نظام سے ہٹا کر یہ تعلقات نہ بناتے جو بین الاقوامی طاقتوں کے درمیان توازن کی مثلث کے تناظر میں سویت یونین کے مدار میں گھومتا ہے۔ کتاب "ڈپلومیسی" کے مصنف نے امن مذاکرات اور خاص طور پر 1973 میں ایک طرف اسرائیل اور دوسری جانب مصر اور شام کے درمیان شروع ہونے والے عرب اسرائیل تنازعہ پر اپنے اہم ترین نقوش چھوڑے ہیں۔ (...)
جمعرات - 5 ذی القعدہ 1444 ہجری - 25 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16249]