امریکہ کی یونیسکو میں واپسی اور جِل بائیڈن کی نمائندگی

امریکی خاتون اول جل بائیڈن پیرس کے اورلی ایئرپورٹ پہنچ گئیں (اے ایف پی)
امریکی خاتون اول جل بائیڈن پیرس کے اورلی ایئرپورٹ پہنچ گئیں (اے ایف پی)
TT

امریکہ کی یونیسکو میں واپسی اور جِل بائیڈن کی نمائندگی

امریکی خاتون اول جل بائیڈن پیرس کے اورلی ایئرپورٹ پہنچ گئیں (اے ایف پی)
امریکی خاتون اول جل بائیڈن پیرس کے اورلی ایئرپورٹ پہنچ گئیں (اے ایف پی)

امریکی خاتون اول جِل بائیڈن پیر کی صبح اپنی بیٹی ایشلے بائیڈن کے ہمراہ فرانس کے دارالحکومت پیرس پہنچیں، تاکہ آج منگل کے روز اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کے صدر دفتر میں منعقدہ تقریب میں شرکت کریں جو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کہ اس بین الاقوامی تنظیم کی رکنیت سے 5 سالہ غیر حاضری کے بعد اس میں واپسی پر منعقد کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ نے 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس تنظیم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، جن کا دعویٰ تھا کہ یونیسکو اسرائیل کے خلاف متعصب ہے۔

2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو بطور رکن ریاست شامل کرنے کے لیے ووٹنگ کرانے پر اسرائیل اور ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ نے یونیسکو کی فنڈنگ کرنا ​​روک دی تھی۔

اور اب بائیڈن انتظامیہ نے اس تنظیم میں دوبارہ شامل ہونے کی کوشش اس لیے کی ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ چین امریکہ کی عدم موجودگی سے پیدا ہونے والے قیادتی خلا کو پر کر رہا ہے۔(...)

منگل-07 محرم الحرام 1445ہجری، 25 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16310]



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]