بلنکن کا دورہ... اور "جنگ کے بعد غزہ" کے مستقبل کی تلاش

فلسطینیوں کا ایک نیا سیاسی مستقبل ہونا چاہیے: امریکی اہلکار

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن، ان کے مصری ہم منصب سامح شکری اور اردنی ہم منصب ایمن صفدی ہفتے کی شام اردن کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے اختتام کے بعد (اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن، ان کے مصری ہم منصب سامح شکری اور اردنی ہم منصب ایمن صفدی ہفتے کی شام اردن کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے اختتام کے بعد (اے ایف پی)
TT

بلنکن کا دورہ... اور "جنگ کے بعد غزہ" کے مستقبل کی تلاش

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن، ان کے مصری ہم منصب سامح شکری اور اردنی ہم منصب ایمن صفدی ہفتے کی شام اردن کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے اختتام کے بعد (اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن، ان کے مصری ہم منصب سامح شکری اور اردنی ہم منصب ایمن صفدی ہفتے کی شام اردن کے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے اختتام کے بعد (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے دورے نے 7 اکتوبر، جب "حماس" نے اسرائیل پر حملے شروع کیے، سے پہلے کی صورت حال میں واپسی کی دشواریوں کے بارے میں امریکہ کے وژن کی تصدیق کی۔ ان کے مشرق وسطیٰ کے دورے کا مقصد جنگ کو بے قابو ہونے سے روکنا اور غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جاری جنگ کے خاتمہ کے بعد فلسطینیوں کے لیے نئے مستقبل کا خاکہ بنانے کے بارے میں جائزہ لینا تھا۔ جب کہ یہ وہ منظر نامہ ہے جسے واشنگٹن نے تیار کر کے "اگلے دن" جاری کیا اور جنگ بندی کے بعد اہداف کے حصول کے لیے افکار مرتب کیے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر نے اتوار کی صبح "اے بی سی" نیٹ ورک کے اینکر جارج سٹیفانوپولوس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: "ہمارا پختہ ایمان ہے کہ غزہ کو ایسا پلیٹ فارم بننے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے جہاں سے اسرائیل کے خلاف خوفناک دہشت گردانہ حملے کیے جاسکیں۔ یہ ایک بہت ہی جائز مقصد ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔"

فائنر نے زور دیا: "اسکے علاوہ، ہم نے اس کے بارے میں بھی بات کی کہ اگر ہم غزہ میں 7 اکتوبر سے پہلے کے ماحول میں واپس نہیں جا سکے تو اگلے روز کیا ہوگا، کیونکہ یہاں (دہشت گرد) اسرائیل کو اس طرح سے دھمکی دے سکتے ہیں۔"(...)

پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]



ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

ہم نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر 5 حملے کیے ہیں: امریکی فوج

واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)
واشنگٹن نے یمن کے ان علاقوں پر بمباری کی جو اس کے بقول خطے میں امریکی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ ہیں (آرکائیو - اے پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کل اتوار کے روز کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اپنے دفاع میں یمن کے ان علاقوں میں 5 حملے کیے ہیں جو ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق حوثیوں کے تباہ شدہ اہداف میں ایک آبدوز، دو ڈرون کشتیاں اور تین کروز میزائل شامل تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 23 ​​اکتوبر سے حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حوثیوں نے ڈرون آبدوز کا استعمال کیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے مزید کہا کہ اس نے جن اہداف پر بمباری کی ہے وہ خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے "خطرے" کا باعث تھے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر براہ راست بار بار حملے کر رہے ہیں جس کا مقصد اس گروپ کی بحیرہ احمر میں نقل و حرکت اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے والی خطرناک صلاحیت میں خلل ڈالنا اور اسے کمزور کرنا ہے۔

حوثی باغی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے جواب میں اسرائیلی جہازوں پر یا وہ جہاز جو اسرائیل کی جانب جا رہے ہوں ان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]


غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]


روس کی اینٹی سیٹلائٹ صلاحیتوں کی ترقی پر تشویشناک ہے: وائٹ ہاؤس کا بیان

سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
TT

روس کی اینٹی سیٹلائٹ صلاحیتوں کی ترقی پر تشویشناک ہے: وائٹ ہاؤس کا بیان

سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)

وائٹ ہاؤس نے کل جمعرات کے روز تصدیق کی کہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے قومی سلامتی کے لیے جس خطرے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے وہ روس کا اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار کی تیاری سے متعلق ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا: "میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ خطرہ اینٹی سیٹلائٹ صلاحیت سے متعلق ہے جسے روس نے ترقی دی ہے۔" "فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، انہوں نے مزید کہا: "ہتھیار پریشان کن ضرور ہے لیکن فوری طور پر کسی کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔"

پارلیمنٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ریپبلکن مائیک ٹرنر نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ یہ "امریکی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرے" ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرے سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کو ظاہر کریں، "تاکہ کانگریس، انتظامیہ اور اتحادی سب عوامی طور پر اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات سے متعلق بات چیت کر سکیں۔"

دریں اثناء امریکی میڈیا کی متعدد رپورٹس میں بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ یہ خطرہ روس سے جڑا ہوا ہے، جب کہ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ماسکو اینٹی سیٹلائٹ نیوکلیئر ہتھیار کو تیار کر رہا ہے۔

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]