برطانیہ کے 56 ارکان پارلیمنٹ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر لیبر پارٹی کے رہنما پر دباؤ

لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
TT

برطانیہ کے 56 ارکان پارلیمنٹ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر لیبر پارٹی کے رہنما پر دباؤ

لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)

برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر بدھ کے روز اس وقت دباؤ میں آگئے جب ان کی سیاسی ٹیم کے متعدد ارکان سمیت ان کی پارٹی کے 56 ارکان نے اپوزیشن جماعت کے ساتھ مل کر حکومت سے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے حق میں ووٹ دیئے۔

اگرچہ پارلیمنٹ نے ترمیمی بل کے نام سے معروف اس بل کی منظوری نہیں دی، لیکن یہ تجویز حکومت کے اگلے سال کے ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود قانون نہیں بن سکتی۔ تاہم "روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق، لیبر پارٹی کے قانون سازوں کی بڑی تعداد کا جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اس ترمیمی بل کی حمایت کرنے سے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے حوالے سے پارٹی کے اندر پائی جانے والی تشویش ظاہر ہوتی ہے۔

لیبر پارٹی کے 198 قانون سازوں میں سے تقریباً ایک تہائی نے سکاٹش نیشنل پارٹی کی طرف سے پیش کی گئی ترمیم کی حمایت کی، جس میں کہا گیا ہے کہ "ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ شامل ہو کر فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کے لیے تمام فریقوں پر دباؤ ڈالے۔"

اسٹارمر نے وزیر اعظم رشی سنک کی طرح جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے میں مدد کے لیے "انسانی جنگ بندی" کا مطالبہ کیا۔ کیونکہ جامع جنگ بندی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے "حماس" کو 7 اکتوبر کے حملے کے بعد پھر سے اپنی صفوں کو منظم کرنے کا موقع ملے گا۔

جب کہ اسٹارمر کی "شیڈو" وزارتی ٹیم کے آٹھ ممبران نے پارٹی کے موقف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔(...)

جمعرات-02 جمادى الأولى 1445ہجری، 16 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16424]



روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟

کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
TT

روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟

کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)

ایک معروف تحقیقی مرکز نے کل منگل کے روز کہا کہ روس، یوکرین جنگ میں 3 ہزار سے زیادہ ٹینک کھو چکا ہے جو کہ جنگ سے قبل اس کے مجموعی ذخیرے کے برابر ہے، لیکن اس کے پاس کم معیار کی کافی بکتر بند گاڑیاں ہیں جو بدلنے کے لیے سالوں سے محفوظ ہیں۔

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز نے کہا ہے کہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن مغرب کی جانب سے فوجی امداد ملنے سے اس کے اسٹاک اور معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کی سالانہ ملٹری بیلنس رپورٹ، جو کہ دفاعی تجزیہ کاروں کے لیے ایک اہم تحقیقی آلہ ہے، کے مطابق روس کا ٹینکوں کی کثیر تعداد کو کھو دینے کے بعد اب بھی اس کے پاس یوکرین سے لڑنے کے لیے تقریباً دو گنا زیادہ ٹینک موجود ہیں، جب کہ صرف پچھلے سال میں روس نے تقریباً 1120 ٹینکوں کو کھو دیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ میں فوجی صلاحیتوں کے ماہر ہنری بائیڈ نے کہا کہ ہتھیاروں کو بدلنے سے صرف نظر روس نے ٹینکوں کے نقصان میں تقریباً "برابری کا نقطہ" حاصل کر لیا ہے۔ جیسا کہ ایک اندازے کے مطابق اس نے پچھلے سال تقریباً 1,000 سے 1,500 اضافی ٹینکوں کو شامل کیا تھا۔(...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]


برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر ہے

برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر ہے

برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)

کل پیر کے روز بریطانیہ کے بکنگھم پیلس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے، جس پر وہ اپنی عوامی ذمہ داریاں ملتوی کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پرنس آف ویلز چارلس ستمبر 2022 میں 73 سال کی عمر میں اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد برطانیہ کے بادشاہ بنے تھے۔

بکنگھم پیلس نے نشاندہی کی کہ کنگ چارلس نے آج سے علاج شروع کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے بادشاہ کو عوامی ذمہ داریاں ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا کہ: "حال ہی میں جب کنگ چارلس کا ہسپتال میں پروسٹیٹ کے سومی اضافے کا علاج کیا جا رہا تھا تو اس دوران تشخیصی ٹیسٹوں میں کینسر کی ایک شکل کی نشاندہی کی گئی۔"

75 سالہ چارلس نے بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کی اصلاحی سرجری کے بعد گزشتہ ماہ ہسپتال میں تین راتیں گزاریں تھیں۔ پیلس نے کنگ چارلس کے کینسر کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن ایک شاہی ذریعہ نے کہا کہ یہ کینسر پروسٹیٹ کا نہیں ہے۔(...)

منگل-25 رجب 1445ہجری، 06 فروری 2024، شمارہ نمبر[16506]


میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]