سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کل (جمعرات کے روز) ایک فون انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ ماہ خفیہ دستاویزات کی تلاش میں ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کے ان کے گھر پر چھاپے نے رائے عامہ کے جائزوں میں ان کی عوامی مقبولیت کو بڑھایا اور ان کے حامیوں کو ناراض کیا۔
ٹرمپ نے چینل "ریئل امریکہ وائس" کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں ملک کی اقتصادی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے گزشتہ صدارتی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کی تجدید کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ وائٹ ہاؤس میں ہوتے تو یوکرائن کی جنگ "نہ ہوتی"۔
مزید برآں، امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے شائع کردہ طریقہ کار کے متن کے جواب میں، جس میں تلاشی کی کاروائی کے جواز بھی شامل ہیں، ٹرمپ کا خیال یے کہ امریکی عدلیہ نے خفیہ دستاویزات کے لیے ان کے گھر کی "بلا جواز" تلاشی لی۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل نیٹ ورک "ٹروتھ سوشل" پر مار-اے-لاگو کی تلاشی کے دوران FBI کی جانب سے زمین پر دستاویزات کے بے ترتیب پھینکنے پر تنقید کی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ پہلے ہی ان سے رازداری ختم کر چکے تھے۔
ان کے وکلاء نے عدالتی دستاویز میں کہا کہ "سابق صدر کی طرف سے محفوظ جگہ پر صدارتی اور ذاتی محفوظ شدہ دستاویزات کے رکھنے کو جرم قرار دینے کے لیے غلط تلاشی" کے فریم ورک میں اس تلاشی کی کاروائی نے "بے مثال، غیر ضروری اور بغیر قانونی بنیادوں کے" سیاسی طوفان کو جنم دیا ہے۔ وکلاء کے نزدیک تفتیش کاروں کو وائٹ ہاؤس کے آرکائیوز میں خفیہ دستاویزات کی موجودگی سے حیران نہیں ہونا چاہیے تھا۔(...)
جمعہ - 5 صفر 1444ہجری - 02 ستمبر 2022ء، شمارہ نمبر [15984]