TT

حریری اور سعودی عرب ڈرامہ

بہت سے لوگوں کو انتہائی حیرت اور تعجب کہ سعودی عرب سعد الحریری کو دورے کی دعوت دیتا ہے اور وہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں!

       کم از کم ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کا بحران یہ ثابت کرتا ہے کہ سعودی عرب کسی پر مطلق اقتدار نہیں رکھتا حتی کہ اپنے اتحادی اور طویل مضبوط تعلقات کے حامل الحریری ولد رفیق الحریری پر بھی نہیں۔ یہ بھی ثابت ہوتا کہ ہے سعودی عرب ایک ریاست کا نام ہے اور یہ حریری کی کوئی ایجنسی یا پارٹی یا گروپ نہیں ہے۔

       سعودی عرب کے برعکس ایران لبنان میں مکمل اتحادی رکھتا ہے، جن کا اس کے ساتھ پیروی اور ملازمت کی حد تک معاملہ ہے۔ (۔۔۔)

      حقیقی اتحادیوں کے مابین اختلافات ایک قدرتی امر ہے، نہ کہ خادموں اور پیروکاروں کے مابین۔ اس سے پہلے بھی سعودی عرب اور لبنان کے رہنماؤں کے مابین اختلافات رہے ہیں اگرچہ وہ چھوٹے تھے۔ میں جانتا ہوں کہ سلیم الحص اپنی وزارت عظمی کے دوران کبھی کبھی وہ دمشق کی سائیڈ لیتے تھے، اسی طرح نجیب میقاتی وہ بھی ریاض کی توقعات پر مطمئن نہیں رہے اس کے باوجود ان دونوں کے ساتھ تعلقات اچھے رہے ہیں۔ (۔۔۔)

      عجیب اور بے وقوفی کی حد تک مذاق ہے کہ حریری کے والد کی قاتل حزب اللہ، جو حریری کو سعودیہ کے بیٹے سے تعبیر کرتی ہے وہ ان مظاہروں کی قیادت کر رہی ہے۔ اہل لبنان رفیق الحریری کے ساتھ 20 سے زائد ملکی رہنماؤں کے قاتل کو نہیں بھول سکتے، جبکہ سعودی عرب 50 کی دہائی سے لبنان اور اس کے معاملات میں اس کا معاون ہے اور گذشتہ سات دہائیوں میں اس کے کسی رہنما کی جانب "ہاتھ بڑھانے” کا ریکارڈ نہیں پایا جاتا۔ شاید نیویارک ٹائمز نے جو نقل کیا ہے وہ استثنائی صورت اور بے معنی بات ہے کہ حریری کو ریاض میں زبردستی رکھا گیا۔

       سعد الحریری کو بچانے کے لئے حزب اللہ کی محبت کی درحقیقت سعد الحریری سے چھٹکارا پانے کی ایک خواہش ہے۔ یہ ملکی احترام کے ساتھ انہیں ریاض کے دائرہ سے باہر نکال کر ان کی طاقت کے بنیادی ذریعہ کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ (۔۔۔)

       ریاض اور پورے خطے کو لبنان سے مفادات ہیں اور ان کے آپس میں طویل اور مضبوط تعلقات ہیں۔ ریاض مشترکہ مفادات کے لئے تمام آزاد رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے اور انہی میں لبنان اور خطے ایرانی تسلط سے آزاد کرانا ہے جو سعودی عرب اور دیگر ممالک کے خلاف ہے۔ جبکہ ایران لبنان میں اپنا تسلط قائم کر رہا ہے تاکہ خطے میں شام اور عراق تک اپنے ایجنڈے کو توسیع دے سکے۔ (۔۔۔) یہ لبنان میں سعودی عرب اور ایران کا مختصر موازنہ ہے۔ سعودی عرب کا حریری کو دورے کی دعوت دینا ایران کو لبنان اور خطے کے دیگر ممالک میں بااثر ہونے کو کمزور اور ناکام بنانے کے لئے بڑھتا ہوا ایک قدم ہے۔
جمعہ – 14 جمادى الآخر 1439 ہجری – 02 مارچ 2018ء  شمارہ: [14339]