مہا محمد الشریف
TT

‍‍ دنیا کو پرسکون ہونے کی ضرورت ہے

        پوری دنیا میں کوئی بھی ایسا نہیں جو زندگی کے ہر شعبے میں سیاسی بحران کی شدت سے انکار کرے، اور خاص طور پر اقتصادی امور اور عالمی امن کے معاملات کے حوالے سے۔یوکرين کی جنگ نے دنیا میں طاقت کے معیارات کو بدل کر رکھ دیا ہے اور اس جنگ کی بنیاد امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے رکھی۔ اگر آپ کسی بھی نقشے پر ایک دوسرے کو کاٹتی ہوئی لکیریں کھینچیں تو آپ کو یوکرین کی سرزمین پر چالیس ممالک کی نئی شکلیں اور پراکسی جنگیں ضرور ملیں گی تو کیا یہ بہت بڑی دنیا جیت جائے گی؟
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا دنیا نے ابھی تک اس تباہی اور قتل و غارت سے سبق نہیں سیکھا جو دو خوفناک جنگوں، دو پچھلی عالمی جنگوں کے نتیجے میں ہوئی؟ یا نفرت انگیز ذہنیت اب بھی مزید لوگوں کو کچل رہی ہے. آج کی خبریں اور واقعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ انسانی زندگی کو متاثر کرنے والے تنازعات جاری ہیں۔ ہمارا زیادہ تر وقت جنگ سے متاثر انسانی رویو ں کے اسباب کے پیچھے چھپی فائلوں میں حقائق تلاش کرنے میں صرف ہوتا ہے۔
وہ سوال جو اکثر لوگ پوچھتے ہیں ہمارے ذہنوں میں اٹکا ہوا ہے کہ وہ کونسا خطرہ ہے جو عالمی امن کو دوسروں سے زیادہ لاحق ہے؟ دریں اثناء ہمارے لئے یہ ناممکن ہے کہ ہم لوگوں کو ایک دوسرے سے دشمنی کے شعور سے روکیں، خاص طور پر خودکشی کی اس لہر کے بعد جس نے یورپ کو ان سیاسی نظاموں سے دور کر دیا ہے جو نقشوں پر جنگیں بناتے ہیں اور عالمی معاملات کو ترتیب دینے کی صلاحیت میں شدید تفاوت پر مبنی حقائق کو چھپاتے ہیں۔ ایٹمی جنگ اور ماحولیاتی تباہی کا خطرہ اب بھی موجود ہے اور شمالی کوریا کے رہنما "کم جونگ آن" کی جانب سے اپنے ملک کے فعال ایٹمی ہتھیاروں کو "اپنے بنیادی مفادات" کے دفاع کے لیے استعمال کرنے کی دھمکی نے دنیا میں اور خاص طور پر امریکہ اور جنوبی کوریا کے دارالحکمتوں میں دلچسپی کا ایک طوفان کھڑا کر دیا ہے، تاکہ دنیا کو مستقل خطرے میں ڈالا جائے۔
يہاں حیرتوں کے پیش خیمہ کے سوا کچھ نہیں، اس وقت روسی  یوکرینی جنگ مغرب سے مشرق تک پھیلی ہوئی ہے اور ایٹمی تباہی کا بھی امکان ہے، دریں اثناء بڑی طاقتیں تیز رفتاری سے ایسی راہوں  اور حکمت عملی کے طریقے تلاش کر رہی ہیں جن سے ایٹمی جنگ جھڑنے کی حوصلہ افزائی ہو، کیونکہ روسی افواج اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس نے مسلسل فضائی بمباری اور محاصرے کے ذریعے بحیرہ ازوف پر واقع اسٹریٹجک شہر پر بتدریج اپنا کنٹرول قائم کر لیا ہے۔ اسی طرح روس نے ازوسٹال پلانٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے جس کی خصوصیت زیر زمین سرنگیں، تہہ خانے اور قلعہ بند کمروں کے نیٹ ورک کی موجودگی ہے۔
روسی فوج کا کہنا ہے کہ ازوسٹال پلانٹ کے سینکڑوں یوکرینی جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں جبکہ یوکرینی فریق نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام کوششیں "فوجیوں کو بچانے کے لیے کی گئی ہیں"۔ روس اپنی بمباری اور جنگ کو گمراہ کن پروپیگنڈے کے ذریعے جواز فراہم کرتا ہے اور ايسا تمام جنگوں میں ہوتا ہے۔ جس طرح امریکہ نے عراق، ویت نام اور افغانستان کی جنگوں میں کیا اور وہ سب کچھ جو مغرب نے افریقہ میں کیا۔

بدھ - 24شوال 1443ہجری - 25 مئی 2022ء     شمارہ نمبر (15884)