خلیجی ممالک کے مقابلے بحرین کم آمدنی والا ملک ہے، چنانچہ لازمی طور پر اس کے پاس ایک محتاط مالیاتی پالیسی ہونی چاہیئے تھی، تاکہ خود انحصاری اور اپنے فوائد کو برقرار رکھنے کے لئے جو کچھ ممکن ہوتا وہ کر کے اپنی بحرینی عوام کو فائدہ دیتا۔ محدود آمدنی کے باعث اس مقصد کو حاصل کرنے میں دشواریوں کے علاوہ عالمی حالات جو تمام عالمی معیشتوں کو جمود، مہنگائی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات سے دوچار کرتے رہے علاوہ ازیں وبائی مرض کے معاشی اثرات سے نکلنے کا چیلنج... وغیرہ، ان سب کے باوجود بحرین کامیاب رہا جیسا کہ گزشتہ بدھ کے روز وزیر خزانہ شیخ سلمان بن خلیفہ نے بیان دیا کہ انہوں نے اپنی سانسیں روک لی ہیں اور افق پر امید کی کرن روشن ہو گئی ہے کہ بحرین اس عالمی مشکلات کے دور کو کامیابی سے گزارے گا اور ان شاء اللہ چھوٹے جدوجہد کرنے والے ممالک کے لیے ایک مثال قائم کرے گا۔
سب سے پہلےیہ کہ ہم نے 27 منصوبوں میں سے بحرین ایئرپورٹ سمیت 17 منصوبے مکمل کر لئے ہیں اور ہم باقی کو مکمل کرنے پر کام کر رہے ہیں، بشمول بجلی کا نیٹ ورک، بین الاقوامی نمائشی مرکز اور کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی... میگا پراجیکٹس کے لیے تعاون سے فائدہ اٹھانے پر توجہ مرکوز ہے جو سمارٹ پالیسی کے ذریعے اقتصادی قدر میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دوسری جانب سکڑتی ہوئی منڈیوں کے مقابلے میں بحرین نے ایسے اقتصادی شعبوں کو ترقی دینے میں کامیابی حاصل کی ہے جو لیبر مارکیٹ میں ملازمتیں پیدا کرتے ہیں۔ چنانچہ اس سال 2022 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک روزگار کی شرح میں اضافہ ہوا اور 21,560 شہریوں کو ملازمتیں دی گئیں جو کہ شہریوں کی کل تعداد کا 107.8 فیصد بنتا ہے۔ جبکہ 2024 تک سالانہ ملازمتیں دینے کا ہدف 20 ہزار ہے۔ وزارت محنت کے فریم ورک کے اندر ترجیحی بنیادوں پر روزگار کے امید افزا مواقع پیدا کرنے اور لیبر مارکیٹ میں شہریوں کو پہلی پسند بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، جہاں ملازمت حاصل والوں کی اوسط تنخواہ 496 دینار ہے۔
اس لحاظ سے بحرینی قومی منصوبے کی بدولت اچھی تنخواہ والی نوکریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس نے اس سال لیبر فنڈ "تمکین" کی مدد سے 7000 سے زیادہ بحرینیوں کو مدت ملازمتوں میں توسیع دی، یہ (تمکین) ایک ایسا فنڈ ہے جس کا سرمایہ پرائیوٹ سیکٹر سے حاصل شدہ فیس کو غیر ملکی لیبر پر خرچ کرتا ہے۔
"تمکین" ایک ایسا اقدام ہے جس نے 2006 میں اپنے قیام کے وقت سے نجی شعبے کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ اداروں اور افراد کو پروگرام اور مدد فراہم کر کے مملکت بحرین میں اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا سکے۔
"تمکین" نے بحرین کی معیشت کو مضبوط کرنے اور ترقی دینے کے لیے براہ راست تقریباً ایک ارب بحرینی دینار کی سرمایہ کاری کی ہے اس کے علاوہ مقامی بینکوں کے ساتھ بالواسطہ شراکت داری کرتے ہوئے 700 ملین بحرینی دینار سے انہیں مالیاتی سہولیات فراہم کیں، جو پرائیویٹ سیکٹر خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی توسیع کے مواقع کی مدد کرتا ہے۔
جنگوں اور تنازعات سمیت بعض ممالک پر عائد اقتصادی پابندیوں کی متعدد وجوہات کی بنا پر دنیا کے بہت سے ممالک میں مہنگائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجہ سے توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، نیز عالمی سپلائی چینز خطرات سے دوچار ہوئیں۔ مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کے اقدامات مخصوص سرکاری اداروں کی طرف سے مارکیٹوں کی نگرانی کے علاوہ ہیں جو بحرین چیمبر آف انڈسٹری اینڈ کامرس کے ذریعے نجی شعبے کے ساتھ شراکت میں کیے گئے ہیں۔ چنانچہ مملکت بحرین اگست 2022 تک مہنگائی کی ریکارڈ نسبت کے استحکام کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہی جو عالمی سطح پر 4 فیصد سالانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے اور کچھ ممالک میں 10 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ یہ مملکت بحرین کی طرف سے اختیار کی گئی پالیسوں کے علاوہ پٹرول اور ایندھن کی قیمتوں میں استحکام، بجلی اور پانی کے نرخوں میں استحکام اور شرح تبادل میں استحکام کے علاوہ سپلائی چین میں عالمی بحران پر بحرین کے اثرات کو کم کرنے کے سبب سے ہے، اس کے علاوہ امریکی ڈالر کے مقابلے بحرینی دینار کی شرح مبادلہ میں استحکام ہے جس میں اہم کرنسیوں کے مقابلے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں بحرینی دینار کی قوت خرید میں اضافہ ہوا، نیز بازاروں کی سخت نگرانی کی گئی اور بنیادی اشیاء کو قہمتوں میں اضافے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔
جہاں تک سمارٹ اقدامات کا تعلق ہے کہ جنہوں نے قوت خرید بڑھانے میں تعاون کیا، ان کی نمائندگی وقتاً فوقتاً غیر معمولی امداد کے ذریعے کی گئی، مثال کے طور پر جنوری 2022 میں کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے مالی امداد کے پروگرام کے تحت فراہم کردہ امداد میں 10 فیصد اضافہ، مارچ 2022 میں سماجی امداد، سماجی تحفظ اور معذوری کے الاؤنسز کا ایک اضافی مہینہ دیا گیا، اور انہی الاؤنسز کے لیے اس سال جولائی میں ایک اضافی مہینہ دیا گیا اور اپریل 2022 میں 95 ہزار سے زائد ریٹائرڈ افراد کے لیے 2021 کے حساب سے 3 فیصد اور اس کے ساتھ 3 فیصد اضافی یعنی کل 6 فیصد پنشن بڑھائی گئی جس نے ان کی قوت خرید بڑھانے اور گرانٹ دینے میں اہم کردار ادا کیا، اور ستمبر 2022 میں سرکاری اسکولوں میں ہر طالب علم کو اسکول بیگ اور اس کے سامان کی فراہمی میں تعاون کرنے کے لیے مالی واؤچر دیئے گئے۔
چنانچہ وقفے وقفے سے مالیاتی انفیوژن ایک سمارٹ آئیڈیا رہا جس نے ضرورت کے وقت خاندانوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ افراط زر کے سامنے بھی کھڑا رہا۔
ان چیلنجوں سے بڑھ کر جو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں، بحرین حکومتی بجٹ میں اپنے اخراجات اور محصولات کے درمیان مالی توازن کے ایک نقطہ تک پہنچنے اور خسارے کے فرق کو پر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ وہ سب سے بڑا چیلنج ہے جسے بحرین 2024 میں تیل کی قیمتوں میں بہتری سے فائدہ اٹھانے کے لیے حاصل کرنے جا رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ حکومتی اخراجات میں غیر تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کے تناسب کو موجودہ 23 فیصد کے بجائے 40 فیصد تک بڑھانا ہے۔
یہ عالمی چیلنجوں اور اتار چڑھاؤ کے ساتھ ایک جدوجہد ہے جس سے کم آمدنی والے ملک کے جہاز کو روزانہ کی بنیاد پر گزرنا پڑتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مسافروں کو متاثر کئے بغیر اپنا سفر جاری رکھا جا سکے۔
اتوار - 7 ربیع الاول 1444 ہجری - 02 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16014]